پاکستان میں مون سون کا موسم جہاں ایک طرف خوشگوار موسم اور فصلوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتا ہے، وہیں دوسری طرف شدید بارشیں تباہ کن سیلاب، زمین کھسکنے، اور بنیادی ڈھانچے کی بربادی کا سبب بھی بن رہی ہیں۔ حالیہ دنوں میں پنجاب، خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان، کشمیر، اور بلوچستان کے مختلف علاقوں میں شدید بارشوں نے تباہی مچائی ہے۔ سڑکیں بند، پل ٹوٹ چکے ہیں، اور ہزاروں خاندان بے گھر ہو گئے ہیں۔
یہ سب کچھ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ہمیں بارش کے پانی کو ضائع ہونے سے بچا کر اس کا فائدہ اٹھانے کے لیے مناسب منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔ اگر ہم بارش کے پانی کو محفوظ کر کے مستقبل کے لیے استعمال کریں، تو نہ صرف آبی قلت پر قابو پایا جا سکتا ہے بلکہ کو بھی کم کیا جا سکتا ہے۔
ناقص نکاسیٔ آب کا نظام
غیر منصوبہ بند اربنائزیشن
بارش کے پانی کو اسٹور نہ کرنا
قدرتی آبی گزرگاہوں پر قبضہ
درختوں کی کٹائی اور زمین کا کچا ہونا
بارش کے پانی کو اسٹور کرنے کے مفید طریقے
ریئن واٹر ہارویسٹنگ سسٹم (Rainwater Harvesting System)
یہ ایک ایسا نظام ہے جس کے ذریعے گھروں، اسکولوں، یا دفاتر کی چھتوں پر گرنے والا پانی ایک پائپ کے ذریعے ٹینکی یا زیرِ زمین ٹینک میں محفوظ کیا جاتا ہے۔ بعد میں اسے مختلف گھریلو، زرعی یا صنعتی کاموں میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔
زیر زمین واٹر ٹینک
زمین میں واٹر پروف ٹینک بنوا کر بارش کا پانی ذخیرہ کیا جا سکتا ہے، جو کہ زمین کی نمی برقرار رکھنے یا خشک وقت میں کام آتا ہے۔
پلازوں، اسکولوں اور دفاتر پر واٹر کلیکشن سسٹم کی تنصیب
تمام نئی عمارتوں میں بارش کا پانی جمع کرنے کا نظام بنانا چاہیے تاکہ یہ پانی پینے، صفائی یا پودوں کو پانی دینے کے لیے استعمال کیا جا سکے۔
کھیتوں میں چیک ڈیمز (Check Dams)
دیہی علاقوں میں کھیتوں یا نہروں کے قریب چھوٹے بند یا چیک ڈیمز بنا کر بارش کا پانی زمین میں جذب کیا جا سکتا ہے جس سے زیر زمین پانی کی سطح بہتر ہوتی ہے۔
پانی کو فلٹر کر کے پینے کے قابل بنانا
بارش کے پانی کو فلٹریشن سسٹم سے گزار کر اسے پینے کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے، خاص طور پر دیہی علاقوں میں جہاں صاف پانی کی کمی ہوتی ہے۔
بارش کے پانی کو محفوظ کرنے کے فائدے
زیر زمین پانی کی سطح میں اضافہ؎
سیلاب سے بچاؤ
راعت میں بہتری
گھریلو پانی کی بچت
ماحول دوست حل
حکومت اور عوام کی ذمہ داری
حکومت کو چاہیے کہ وہ ہر شہر میں ریئن واٹر ہارویسٹنگ کو لازمی کرےـ
عوام کو آگاہی دی جائے کہ گھروں میں چھوٹے پیمانے پر بھی پانی جمع کرنے کے طریقے اپنائے جا سکتے ہیں۔
میڈیا، اسکولز اور مساجد کے ذریعے اس پیغام کو عام کیا جائے۔
نتیجہ
پاکستان جیسے ملک جہاں آبی قلت روز بروز بڑھ رہی ہے، وہاں بارش کے پانی کو محفوظ کرنا وقت کی اہم ضرورت بن چکا ہے۔ اگر ہم آج سے ہی قدم نہ اٹھائیں تو کل کو ہمیں نہ صرف پانی کی کمی کا سامنا ہوگا بلکہ بارشوں سے ہونے والی تباہی کی شدت بھی بڑھتی جائے گی۔
آئیں، بارش کے پانی کو ضائع ہونے سے بچائیں اور ایک محفوظ، سبز اور خوشحال پاکستان کی بنیاد رکھیں۔








Leave a Reply